نئی دہلی: 20ستمبر(ایس او نیوز ایجنسی ) طلاق ثلاثہ پرآرڈیننس کو لے کرآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، علمائے دیوبند، رضا اکیڈمی اوردیگر مسلم تنظیموں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کابینہ کے فیصلے پرسخت ناراضگی کا اظہارکیا ہے۔
مختلف تنظیموں اورعلمائے کرام نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ طلاق ثلاثہ (تین طلاق) کے معاملوں کو عدالتوں کے بجائے شرعی عدالتوں میں لے جائیں تاکہ حکومت کی نیت اوراس کے کردار پرسے پردہ اٹھ سکے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری وترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے آرڈیننس کو غیر جمہوری، غیر آئینی اور پارلیمنٹ کی توہین قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اپنے سیاسی مقاصد کے لئے اپنی غلطی پر اصرار کررہی ہے جس کے لئے اس نے نہایت غیر جمہوری طریقہ اختیار کیا ہے جو مسلمانوں کے لئے ناقابل قبول ہے۔انہوں نے حکومت کے اس اقدام کو لوگوں کے اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام میں بدامنی، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور گرانی کی وجہ سے سے جو برہمی پائی جارہی ہے، یہ آرڈی نینس اس کا رُخ موڑنے کا حکومت کا حربہ ہے۔
اُدھر بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے مرکزی کابینہ کے ذریعہ طلاق ثلاثہ پرآرڈیننس کو منظوری دیئے جانے کو سیاسی اسٹنٹ بتایا ۔ کمال فاروقی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تین طلاق کوختم کردیا، پھراس آرڈیننس اورقانون کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔کمال فاروقی کے مطابق حکومت کا یہ قدم صرف مسلمانوں کو پریشان کرنے اورووٹوں کے پولرائزیشن کے لئے اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہم اس بل کوتفصیلی طورپردیکھیں گے کیونکہ اس میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس کے بعد ہم فیصلہ کریں گے۔